1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتجرمنی

2023ء میں جرمن معیشت 0.3 فیصد سکڑی، ابتدائی اعداد و شمار

20 جنوری 2024

اگر حتمی اعداد و شمار سے 2023ء میں معیشت سکڑنے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو 2020ء کے بعد سے یہ جرمنی کے لیے اقتصادی اعتبار سے سب سے کمزور ترین سال ثابت ہوگا۔

https://p.dw.com/p/4bFco
 جرمنی کے کے ایف ڈبلیو نامی ڈویلپمنٹ بینک کی چیف اکنامسٹ فغٹزی کولر گائب کا کہنا ہے کہ رواں برس جرمنی میں ریئل ویجز میں اضافے کی بدولت لوگ ممکنہ طور پر زیادہ چیزیں خریدیں گے
جرمنی کے کے ایف ڈبلیو نامی ڈویلپمنٹ بینک کی چیف اکنامسٹ فغٹزی کولر گائب کا کہنا ہے کہ رواں برس جرمنی میں ریئل ویجز میں اضافے کی بدولت لوگ ممکنہ طور پر زیادہ چیزیں خریدیں گےتصویر: Michael Kuenne/PRESSCOV/ZUMAPRESS/picture alliance

جرمنی میں توانائی کی بڑھتی قیمتوں، شرح سود میں اضافے اور بیرون ملک جرمن برآمدات کی طلب میں کمی کے پیش نظر 2023ء میں ملکی معیشت کچھ حد تک سکڑتی ہوئی دیکھی گئی۔ 

جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات ڈی اسٹاٹس کی جانب سے 2023ء کے حوالے سے جاری کردہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 2022ء کے مقابلے میں گزشتہ سال ملکی پیداوار میں 0.3 فیصد کمی واقع ہوئی۔ ان ابتدائی اعداد و شمار سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے سال کی آخری سہ ماہی میں خام ملکی پیداوار میں ممکنہ طور 0.3 فیصد کمی ہوئی۔

ڈی اسٹاٹس کی صدر روتھ براںڈ نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 2023ء میں جرمنی کو متعدد بحرانوں کا سامنا رہا، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ماحول میں گزشتہ برس ملک میں اقتصادی ترقی مجموعی طور پر ماند پڑ گئی۔

وفاقی دفتر شماریات کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار میں 2023ء کی تیسری سہ ماہی کے حوالے سے یہ تصیح بھی کی گئی ہے کہ اس دورانیہ میں جرمن معیشت 0.1 فیصد سکڑی نہیں بلکہ جمود کا شکار رہی۔ اس طرح یہ کساد بازاری کا شکار ہونے سے بچ گئی۔

جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات ڈی اسٹاٹس کی جانب سے 2023ء کے حوالے سے جاری کردہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 2022ء کے مقابلے میں گزشتہ سال ملکی پیداوار میں 0.3 فیصد کمی واقع ہوئی
جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات ڈی اسٹاٹس کی جانب سے 2023ء کے حوالے سے جاری کردہ ابتدائی اعداد و شمار کے مطابق 2022ء کے مقابلے میں گزشتہ سال ملکی پیداوار میں 0.3 فیصد کمی واقع ہوئیتصویر: INA FASSBENDER/AFP

جرمنی کو 2022ء میں یوکرین میں جنگکے آغاز اور اس سبب توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے بعد سے ہی اقتصادی ترقی میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

پچھلے سال جہاں ایک طرف توانائی کی بڑھتی قیمتوں کے باعث جرمنی میں مینوفیکچرنگ کے شعبے میں مندی دیکھی گئی وہیں برلن کے اہم تجارتی پارٹنر چین میں یہاں بننے والی مصنوعات کی طلب میں کمی اور یورپ میں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے شرح سود میں اضافہ ہوا۔ ان اسباب کی وجہ سے جرمنی کو اقتصادی دشواریوں کا سامنا رہا۔ 

اس تناظر میں عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے بھی یہ پیش گوئی کی گئی تھی کہ 2023ء میں دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے صرف جرمنی میں ہی اقتصادی ترقی نہیں ہوگی۔

اگر حتمی اعداد و شمار جاری ہونے کے بعد 2023ء میں جرمن معیشت سکڑنے کی تصدیق ہو جاتی ہے تو 2020ء کے بعد سے یہ جرمنی کے لیے اقتصادی اعتبار سے سب سے کمزور ترین سال ثابت ہوگا۔

ڈی اسٹاٹس کی صدر روتھ براںڈ نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 2023ء میں جرمنی کو متعدد بحرانوں کا سامنا رہا، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے
ڈی اسٹاٹس کی صدر روتھ براںڈ نے اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ 2023ء میں جرمنی کو متعدد بحرانوں کا سامنا رہا، اور یہ سلسلہ اب بھی جاری ہےتصویر: Wolfgang Maria Weber/IMAGO

لیکن جرمنی کے مرکزی بنڈس بینک نے یہ پیش گوئی بھی کی ہے کہ رواں سال ملک میں اقتصادی ترقی کی شرح 0.4 فیصد رہے گی  اور اس طرح ملکی معیشت میں معمولی بحالی دیکھی جائے گی۔

اس بارے میں جرمنی کے کے ایف ڈبلیو نامی ڈویلپمنٹ بینک کی چیف اکنامسٹ فغٹزی کولر گائب کا کہنا ہے کہ 2024ء میں اقتصادیات کے حوالے سے اب بھی کچھ امید ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ رواں برس جرمنی میں ریئل ویجز میں اضافے کی بدولت لوگ ممکنہ طور پر زیادہ چیزیں خریدیں گے۔ اس کے علاوہ جرمن برآمدات کی طلب اور خام ملکی پیداوار میں بھی اضافہ متوقع ہے، جبکہ مہنگائی کی سالانہ اوسط شرح دوبارہ تقریبا دو فیصد ہو سکتی ہے۔

 م ا/ ر ب (اے ایف پی)