1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولافغانستان

افغانستان کے کسان بارش نہ ہونے کی وجہ سے پریشان

21 جنوری 2024

ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں برفباری اور بارش میں کمی کافی پریشان کن ہے کیونکہ یہ مستقبل میں مزید خشک سالی کا باعث بن سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/4bViF
کابل میں برفباری کے بعد کا منظر
تصویر: Wakil KOHSAR/AFP

افغانستان میں عموما موسم سرما میں سخت سردی پڑتی ہے لیکن اس سال ایسا نہ ہونا اس پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی طرف ایک اشارہ ہے۔    
اس طور وہاں اب کی بار زیادہ بارش بھی نہیں ہوئی ہے، اور اب وہاں کے کسان بیج بونے میں تاخیر کرنے پر مجبور ہیں۔
اس حوالے سے افغانستان کی نیشنل انوائرومینٹل پروٹیکشن ایجنسی سے وابستہ روح اللہ امین  نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران کہا، "گزشتہ برسوں میں یہاں جنوری تک بہت زیادہ برفباری اور بارش ہو چکی ہوتی تھی۔ لیکن اب یہاں کچھ بھی کافی مقدار میں موجود نہیں ہے۔"

خانہ جنگیوں کی طویل تاریخ کا ماحولیاتی تباہی میں ہاتھ

چھوٹے اور ماحول دوست کھیت خوراک کا بحران روک سکتے ہیں


انہوں نے کہا کہ افغانستان میں برفباری اور بارش میں کمی کافی پریشان کن ہے کیونکہ یہ مستقبل میں مزید خشک سالی کا باعث بن سکتی ہے اور اس سے لوگوں کےروزگار اور ملکی معیشت پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔
افغانستان کو تین سال سے خشک سالی کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق یہ ان ممالک میں شامل ہے جن کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔
روح اللہ امین کا کہنا ہے کہ ماہرین نے تو پیش گوئی کی تھی کہ افغانستان میں دسمبر تک برفباری شروع ہو جائے گی، لیکن اب جبکہ ایسا نہیں ہوا ہے تو اس سے گرمی کے موسم میں وہاں پانی کی فراہمی بھی متاثر ہوگی۔
روح اللہ امین کا کہنا ہے کہ گو کہ خشک سالی کے اثرات تمام ملک میں ہی دیکھے جا سکتے ہیں، لیکن اس سے سب سے زیادہ افغانستان کے جنوب مغربی علاقوں کے کسان متاثر ہوئے ہیں اور اس کے بعد ملک کے جنوبی صوبوں میں رہنے والے کسان۔  
اس تناظر میں حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن یا ایف اے او کے کچھ ارکان نےافغانستان کے صوبے ہلمند سے دارالحکومت کابل تک فضائی سفر کے دوران مشاہدہ کیا کہ وہاں پہاڑوں پر برف موجود ہی نہیں تھی۔ اس حوالے سے ایف اے او کے ترجمان رابرٹ کلاؤور نے اے ایف پی کو بتایا، "وہاں تمام پہاڑوں پر برف ہے ہی نہیں، اور یہ بہت سنگین صورتحال ہے۔"
ملک کے مشرق میں واقع غزنی اور پکتیکا صوبوں میں کچح سینٹی میٹر ہی برف پڑی ہے، جبکہ صوبہ بدخشان کے پہاڑوں پر برفباری کا آغاز ہی اس ہفتے ہوا ہے۔
دسمبر میں افغانستان میں طالبان کی حکومت نے ہر صوبے میں متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کی تھیں کہ وہ نماز استسقاء پڑھنے کے انتظامات کروائیں، جس کو پڑھنے کا مقصد ہی بارش کے لیے دعا کرنا ہے۔
لیکن پھر بھی کم بارش کی وجہ سے وہاں کے کسانوں نے بیج بونے کا ارادہ ملتوی کر دیا ہے، جو کہ وہ عام طور سے نومبر یا اکتوبر میں بو دیا کرتے تھے۔  
افغانستان کے صوبے ہرات کے ایک 25 سالہ کسان نذیر احمد کو خدشہ ہے کہ اگر اس کام میں تاخیر ہوتی رہی تو "ہم مفلوج ہو کر رہ جائیں گے۔"
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، "ہر کوئی بارش یا برفباری کا انتظار کر رہا ہے، لیکن اگر 10 یا 15 دنوں میں بارش یا برفباری نہیں ہوتی تو مٹی خشک ہونے کے باعث ہم گندم نہیں بو پائیں گے۔"
اور اس مایوسی کے ماحول میں موسمیات کے ماہرین کو بھی آئندہ دو ہفتوں میں افغانستان میں کوئی حوصلہ افزاء تبدیلی ہوتی دکھائی نہیں دیتی۔

افغانستان میں عموما موسم سرما میں سخت سردی پڑتی ہے لیکن اس سال ایسا نہ ہونا اس پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی طرف ایک اشارہ ہے۔
افغانستان میں عموما موسم سرما میں سخت سردی پڑتی ہے لیکن اس سال ایسا نہ ہونا اس پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی طرف ایک اشارہ ہے۔   تصویر: Wakil KOHSAR/AFP
افغانستان میں پہاڑوں پر برف
ملک کے مشرق میں واقع غزنی اور پکتیکا صوبوں میں کچح سینٹی میٹر ہی برف پڑی ہے، جبکہ صوبہ بدخشان کے پہاڑوں پر برفباری کا آغاز ہی اس ہفتے ہوا ہے۔تصویر: Ali Khara/REUTERS

ماحول دوست شمسی چولہے، جن کی تیاری بھی آسان



ق م/ م ا (اے ایف پی)