1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حجاب کے حق میں یورپی مہم فرانس کی طرف سے تنقید کے بعد منسوخ

3 نومبر 2021

یورپ میں شخصی آزادی اور سماجی تنوع کے دلائل کے ساتھ شروع کردہ عورتوں کے حجاب پہننے کے حق میں ایک مہم فرانس کی طرف سے شدید تنقید کے بعد منسوخ کر دی گئی۔ اس آن لائن مہم کے لیے مالی وسائل یورپی یونین نے بھی مہیا کیے تھے۔

https://p.dw.com/p/42WzW
جرمن پارلیمان بنڈس ٹاگ کا دورہ کرنے والے نوجوان طلبا و طالبات کا ایک گروپتصویر: picture-alliance/dpa/Bernd von Jutrczenka

فرانس کے شہر اسٹراسبرگ سے بدھ تین نومبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس مہم کا آغاز پورے یورپ میں انسانی اور شہری حقوق کے لیے سرگرم تنظیم کونسل آف یورپ نے کیا تھا۔

مسلمان خاتون میجر نے ملکی فوج کا یونیفارم کوڈ تبدیل کروا دیا

اس مہم کا مقصد یہ تھا کہ یورپی معاشروں میں سماجی تنوع کی مزید حوصلہ افزائی کرتے ہوئے خواتین کی طرف سے اس حجاب یا ہیڈ اسکارف کے استعمال کی آزادی کو فروغ دیا جائے، جو عام طور پر مسلم عورتیں پہنتی ہیں۔

فرانسیسی دائیں بازو کی طرف سے مخالفت

یہ مہم فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں قائم کونسل آف یورپ نے گزشتہ ہفتے شروع کی تھی۔ مگر اس کی فوری طور پر فرانس میں شدید مخالفت کی جانے لگی تھی، جو خود کو انتہائی حد تک سیکولر ملک قرار دیتا ہے۔

فرانس  میں یہ مخالفت زیادہ تر دائیں باز وکے سیاست دانوں کی طرف سے کی گئی، خاص طور پر اس پس منظر میں کہ یورپی یونین کے رکن اس ملک میں اگلے سال موسم بہار میں صدارتی انتخابات بھی ہونے والے ہیں۔

آسٹرین پرائمری اسکولوں میں ہیڈ اسکارف پر پابندی غلط، آئینی عدالت

Symbolbilder für Diversity Day
کونسل آف یورپ نے اپنی اس مہم کا نعرہ یہ بنایا تھا کہ خوبصورتی تنوع میں ہےتصویر: Benis Arapovic/Zoonar/picture alliance

مہم کا بنیادی نعرہ

اس مہم کے حوالے سے کی گئی ٹویٹس میں دو ایسی نوجوان اور مسکراتی ہوئی خواتین دیکھی جا سکتی تھیں، جن میں سے ایک کے بال کھلے تھے اور دوسری نے مسلم ہیڈ اسکارف پہنا ہوا تھا۔ ان دونوں خواتین کے پورٹریٹس کے ساتھ لکھے گئے نعروں میں سے ایک یہ بھی تھا: ''خوبصورتی تو تنوع میں ہے، جیسے آزادی حجاب پہننے میں بھی ہے۔‘‘

نگورنو کاراباخ، ہیڈ اسکارف، ہاتھوں میں بندوق: جنگ کیا ہوتی ہے؟

اس نعرے کے ساتھ یہ تحریر بھی تھی: ''اگر ہر کوئی ایک سا ہی نظر آنے لگے، تو یہ کتنی بور کر دینے والی بات ہو گی؟ تنوع کی موجودگی پر خوشی منائیں اور حجاب کا احترام کریں۔‘‘

'اسلام تو آزادی کا دشمن ہے‘

اس یورپی مہم کے خلاف فرانس میں انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں کی طرف سے کیے جانے والے اعتراضات میں ملک میں تارکین وطن کی آمد کے مخالف سیاسی حلقے پیش پیش تھے۔ ان سیاسی رہنماؤں میں ایسی شخصیات بھی شامل تھیں، جو اگلے برس ہونے والے صدارتی الیکشن میں موجودہ صدر ایمانوئل ماکروں کے مقابلے میں امیدواری کی خواہش مند ہیں اور فرانس میں مسلم خواتین کے عوامی مقامات پر حجاب پہننے کی شدت سے مخالفت کرتی ہیں۔

برلن ٹیچر کے ہیڈ اسکارف پر پابندی غیر قانونی: جرمن وفاقی عدالت

Großbritannien Protest gegen das Verbot von Burkinis in Frankreich
تصویر: Getty Images/AFP/J. Tallis

جرمن اسکولوں کی کم عمر طالبات کے ہیڈ اسکارف پر پابندی کا مطالبہ

انہی سیاستدانوں میں سے ایک انتہائی دائیں بازو کے ایرک زیمور بھی تھے، جنہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''اسلام تو آزادی کا دشمن ہے۔ یہ مہم بھی سچائی کی دشمن ہے۔‘‘ ایرک زیمور نے ابھی تک اپنی انتخابی امیدواری کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا لیکن رائے عامہ کے چند جائزوں کے مطابق زیمور ایمانوئل ماکروں کے حریف امیدوار کے طور پر فرانس کو صدارتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی رائے دہی تک بھی لے جا سکتے ہیں۔

متنازعہ خاتون سیاستدان لے پین کا الزام

فرانس میں 2017ء کے صدارتی الیکشن میں موجودہ صدر ماکروں کی مرکزی حریف امیدوار اور متنازعہ خاتون سیاستدان مارین لے پین نے اس مہم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا، ''اس یورپی مہم کے دوران اسلام پسندوں کے حجاب کی ترویج کا اقدام ایک غیر مہذب اور اسکینڈل بن جانے والی کوشش ہے، وہ بھی اس وقت جب کئی ملین خواتین اس طرح کی غلامی کے خلاف بڑی ہمت سے جدوجہد کر رہی ہیں۔‘‘

کمرہء عدالت میں ہیڈاسکارف پہننے پر پابندی جائز، جرمن دستوری عدالت

جرمنی: حجاب سے متعلق بحث پُر تشدد لڑائی کا سبب بن گئی

فرانس میں، جہاں سیکولر سوچ کو قومی اقدار کا کلیدی حصہ سمجھا جاتا ہے اور انتخابی جنگ زیادہ تر دائیں بازو کی سوچ کی بنیاد پر لڑی جاتی ہے، اس مہم پر تنقید کرنے والوں میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر کے علاوہ رائٹ ونگ کے عام سیاست دان بھی شامل ہو گئے تھے۔

یورپی یونین کے سابق مذاکرات کار کا موقف

بریگزٹ معاملات میں یورپی یونین کی طرف سے برطانیہ کے ساتھ بات چیت کرنے والے سابق اعلیٰ ترین مذاکرات کار میشل بارنیئر نے، جو چاہتے ہیں کہ اگلے صدارتی الیکشن میں فرانسیسی رائٹ ونگ انہیں اپنا امیدوار نامزد کر دے، اس مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ''میں یہ پوچھنا چاہوں گا کہ اتنی برا مشورہ کس کا تھا کہ یورپ میں ایسی کوئی مہم شروع کی جائے۔‘‘

ہالینڈ میں بھی برقعے پر پابندی، عملدرآمد شروع

باسکٹ بال میں ہیڈ ویئر کی اجازت ایک تاریخی عالمی فیصلہ

یہی نہیں خود پیرس میں صدر ماکروں کی حکومت کی طرف سے بھی تصدیق کر دی گئی کہ اس نے کونسل آف یورپ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس یورپی مہم کو منسوخ کیا جائے۔

کونسل آف یورپ کی طرف سے مہم کے خاتمے کی تصدیق

کونسل آف یورپ 47 یورپی ممالک پر مشتمل وہ تنظیم ہے، جو انسانی حقوق سے متعلق یورپی کنوینشن کی حفاظت کا کام کرتی ہے۔ حجاب سے متعلق اس آن لائن مہم پر کی جانے والی تنقید کے بعد کونسل کے ترجمان نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا، ''ہم نے اس مہم سے متعلق اپنی ٹویٹس ہٹا دی ہیں اور اس وقت اس بارے میں غور کر رہے ہیں کہ اس پروجیکٹ کو مزید بہتر طور پر کیسے پیش کیا جا سکتا ہے۔‘‘

ترک خواتین فوجی افسران کے ہیڈ اسکارف پہننے پر پابندی ختم

کونسل آف یورپ کے ترجمان نے تاہم یہ تصدیق نہ کی کہ حجاب سے متعلق اس یورپی مہم کی منسوخی کی وجہ فرانس میں کیے جانے والے شدید اعتراضات بنے۔

م م / ا ا (اے ایف پی، ای یو)