1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کی معمر ترین شخصیت کا 118 برس کی عمر میں انتقال

18 جنوری 2023

گزشتہ برس 119 برس کی جاپانی خاتون کین تناکا کی موت کے بعد فرانسیسی راہبہ سسٹر آندرے کو یہ اعزاز دیا کیا گیا تھا۔ اپنے نرسنگ ہوم میں وہ دو عالمی جنگوں اور کووڈ جیسی وبا سے بھی محفوظ رہی تھیں۔

https://p.dw.com/p/4MLgf
Schwester André im Alter von 118 Jahren gestorben
تصویر: Florian Escoffier/abaca/picture alliance

گنیز ورلڈ ریکارڈ نے گزشتہ برس اپریل میں فرانس سے تعلق رکھنے والی راہبہ سسٹر آندرے کو سب سے زیادہ عمر رسیدہ شخص کے طور پر تسلیم کیا تھا۔ 17 جنوری منگل کے روز انہوں نے آخری سانس لی اور 119 برس مکمل ہونے سے صرف ایک ماہ قبل انتقال کر گئیں۔

دنیا کے معمر ترین آدمی کی رحلت

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ پہلے سے ہی نابینا اور وہیل چیئر پر منحصر رہنے والی سسٹر آندرے کا تولن شہر میں اپنے نرسنگ ہوم میں ہی نیند کے دوران انتقال ہو گیا۔

نابی تاجیما انتقال کر گئیں

ان کا اصل نام لوسائل رینڈن تھا جو 11 فروری 1904 کو جنوبی فرانس کے ایک پروٹسٹنٹ خاندان میں پیدا ہوئی تھیں۔ 26 برس کی عمر میں انہوں نے کیتھولک مذہب اپنا لیا تھا اور 41 سال کی عمر میں راہباؤں کے فلاحی ادارے میں شامل ہو گئی تھیں۔

دنیا کے معمر ترین شخص کی وفات

وہ دنیا کی معمر ترین شخصیت کیسے بنی تھیں؟

سسٹر آندرے کی پیدائش اسی سال ہوئی تھی جب نیویارک کا سب وے (زیر زمین ریل کا نظام)  شروع ہوا تھا، یعنی پہلی عالمی جنگ شروع ہونے سے بھی ایک دہائی قبل۔

Schwester André im Alter von 118 Jahren gestorben
گزشتہ برس سسٹر آندرے نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ ان کی طویل زندگی کا راز کام کرنا اور دوسروں کی دیکھ بھال کرنا ہےتصویر: Nicolas Tucat/AFP/Getty Images

سن 2021 کے اوائل میں سسٹر آندرے کے نرسنگ ہوم میں بھی کووڈ 19 کی وبا پھیل گئی، جس سے وہ بھی متاثر ہو گئی تھیں۔ تاہم وہ صحت یاب ہوگئیں۔

عالمی ریکارڈ رکھنے والے ادارے گنیز ورلڈ ریکارڈ نے گزشتہ برس اپریل میں انہیں اس وقت سب سے زیادہ عمر رسیدہ شخص کے طور پر درج کیا، جب 119 سال کی عمر میں جاپانی خاتون کین تناکا کا انتقال ہو گیا تھا۔

گزشتہ برس سسٹر آندرے نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھا کہ ان کی طویل زندگی کا راز کام کرنا اور دوسروں کی دیکھ بھال کرنا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ان کے حوالے سے بتایا، ''لوگ کہتے ہیں کہ کام مار دیتا ہے، میرے لیے کام نے ہی مجھے زندہ رکھا، میں 108 برس کی عمر تک کام کرتی رہی ہوں۔''

تاہم راہبہ نے اپنے ڈی این اے کے نمونوں کا تجزیہ کرنے کی درخواست کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ ان کی لمبی عمر کا راز ''صرف اور صرف ان کے رب ہی کو معلوم ہے۔''

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)