1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

سعودی عرب کے شاہ سلمان کا غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ

11 مارچ 2024

مسلمانوں کے لیے مقدس رمضان کے مہینے کے آغاز پر سعودی عرب کے شاہ سلمان نے عالمی برادری سے غزہ میں اسرائیل اور حماس کے مابین پانچ ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ میں فوری فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/4dOjB
سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز
سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیزتصویر: UN Web TV/AP/picture alliance

عالم اسلام کے دو مقدس ترین مقامات کے محافظ کے طور پر خادم حرمین شریفین کہلانے والے سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز نے رمضان کے مہینے کے آغاز پر اتوار دس مارچ کی رات اپنے ایک پیغام میں کہا کہ محاصرہ شدہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی جنگ اس مہینے کے دوران مسلمانوں کی عبادات پر بھی اثر انداز ہو گی۔

شاہ سلمان کے الفاظ میں، ''ہم  اس بابرکت مہینے میں بھی اپنے فلسطینی بھائیوں کے مصائب اور ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک  کو دیکھ رہے ہیں، جس سے ہمارے دل غموں سے بھرے ہوئے ہیں۔‘‘

سعودی عرب کے بادشاہ کا مزید کہنا تھا، ''ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس جنگ کو ختم کرانے اور غزہ پٹی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی خاطر محفوظ راہداریوں کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں نبھائے۔‘‘

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، ہلاکتوں کی تعداد 31 ہزار کے قریب

غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ گزشتہ برس حماس کے اسرائیل میں اس دہشت گردانہ حملے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ ساڑھے گیارہ سو افراد مارے گئے تھے اور حماس کے جنگجو جاتے ہوئے قریب ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ بھی لے گئے تھے۔

یروشلم میں اداس رمضان

اس حملے کے فوری بعد اسرائیل کی طرف سے غزہ میں حماس کے خلاف شروع کی جانے والی اور اب تک جاری زمینی اور فضائی عسکری کارروائیوں میں غزہ میں وزارت صحت کے مطابق تاحال تیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں  اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔ اس جنگ کے دوران غزہ پٹی میں وسیع تر تباہی کے ساتھ ساتھ عمومی صورت حال اب شدید حد تک بحرانی شکل اختیار کر چکی ہے۔

غزہ کو امداد کی ترسیل، امریکہ عارضی بندرگاہ قائم کرے گا

بین الاقوامی امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کی طویل عرصے سے مکمل ناکہ بندی اور پھر گزشتہ برس اکتوبر سے جاری جنگ کے باعث بحرانی حالات کے باوجود اس خطے کے دو ملین سے زائد باشندو‌ں کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اشد ضروری امدادی اشیاء کی ترسیل انتہائی محدود ہے۔

اب تک اسرائیل نے وہاں جتنی بھی امداد کی ترسیل کی اجازت دی ہے، وہ بھی قطعاﹰ ناکافی ہے۔

ف ن/ ک م، ع ا (اے ایف پی)

رمضان کی آمد: مہنگائی کا بوجھ اور جنگ کا خطرہ