1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین کا اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑ نے کا مشورہ

13 دسمبر 2022

چین نے منگل کو اپنے شہریوں کو جلد از جلد افغانستان سے نکل جانے کا مشورہ دیا ہے۔ بیجنگ کی طرف سے یہ حکم اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے پیر کو کیے گئے ایک مربوط حملے کے بعد سامنے آیا۔

https://p.dw.com/p/4KsM7
Afghanistan | Angriff auf Hotel in Kabul
تصویر: Popal/XinHua/dpa/picture alliance

 پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے خبر رساں ایجنسی ایسو سی ایٹیڈ پریس کی طرف سے موصولہ رپورٹ کے مطابق کابل کے قلب میں چینی ملکیت والے ایک ہوٹل میں ہوئے ایک دہشت گردانہ حملے کے ایک روز بعد بیجنگ نے افغانستان میں موجود اپنے تمام باشندوں کے فوری طور پر چین لوٹ جانے پر زور دیا۔ پیر کو کابل ہوٹل میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔

افغانستان کے لیے ایک دھچکا

چین کی طرف سے اپنے باشندوں کے لیے بھیجی گئی ایڈوائزری افغانستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگی۔ طالبان حکمران اقتصادی زبوں حالی کا شکار ہیں اور اپنی گرتی ہوئی معیشت کو مزید گراوٹ سے بچانے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری سے بڑی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ طالبان کو افغانستان کا دوبارہ اقتدار سنبھالے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چُکا ہے۔ طالبان حکومت کو بشمول پاکستان کسی بھی ملک نے اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔

عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ جو طالبان کا ایک اہم حلیف گروپ مانا جاتا ہے، نے پیر کو کابل کے '' لونگان ہوٹل‘‘ پر ہونے والے خونریز  حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں تین حملہ آور ہلاک اور ہوٹل کے کم از کم دو مہمان اُس وقت زخمی ہوئے تھے جب انہوں نے اینے کمروں کی کھڑکی سے چھلانگ لگانے کی کوشش کی تھی۔ محلہ شہر نو میں قائم اس ہوٹل کی دس منزلہ عمارت سے دھوئیں کے بادل کافی دیر تک اُٹھتے دکھائی دے رہے تھے۔

Afghanistan | Angriff auf Hotel in Kabul
کابل میں حملے کا نشانہ بننے والا ہوٹلتصویر: AP Photo/picture alliance

اس حملے کے ہوتے ہی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی پوسٹس میں یہ نظارہ دیکھا گئے۔ اس علاقے کے رہائشیوں نے دھماکوں اور فائرنگ کی اطلاع دی۔ ساتھ ہی طالبان فورسز علاقے میں پہنچ گئیں اور انہوں نے جائے وقوعہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا۔ کابل پولیس چیف کے لیے طالبان کی طرف سے مقرر کردہ ترجمان خالد زدران نے کہا کہ یہ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ جس کے بعد ایک کلین اپ آپریشن عمل میں لایا گیا۔ 

کابل میں پاکستانی سفارتی مشن پر حملہ، گارڈ زخمی

چینی وزارت خارجہ کا بیان

چینی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے پانچ شہری زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے اس حملے کو ''انتہائی شدید‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس کا شدید صدمہ پہنچا ہے۔ بیجنگ حکومت نے اس دہشت گردانہ واقعے کی ''مکمل تفتیش‘‘ پر زور دیتے ہوئے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہافغانستانمیں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرے۔‘‘ وانگ نے مزید کہا کہ افغان حکومت کو اس سلسلے میں مضبوط اقدامات  کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ 

اطلاعات کے مطابق کابل میں چینی سفارت خانے نے مدد کے لیے اپنی ٹیم کو جائے وقوعہ پر بھیجا۔ حملے کے متاثرین کے لیے ریسکیو، علاج اور رہائش کی فراہمی میں مدد کے لیے چینی حکومت نے امدادی ٹیم تعینات کی ہے۔

Afghanistan I Explosion in Kabul
چین نے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چینی باشندوں اور اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کا یقین دلائےتصویر: Wakil Kohsar/AFP

 وانگ نے مزید کہا، ''افغانستان میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وزارت خارجہ نے ایک بار پھر چینی شہریوں اور افغانستان میں موجود چینی اداروں کو جلد از جلد افغانستان سے انخلا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

افغانستان: کابل میں سکھ گوردوارے پر حملہ، دھماکے اور فائرنگ

20 سال کی جنگ کے بعد  افغانستان سے  امریکی اور نیٹو افواج کے حتمی انخلا کے بعد طالبان نے اگست 2021ء  میں اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے پورے ملک میں اپنی کامیابیوں کا نہ صرف جشن منایا بلکہ پورے ملک پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کا اظہار بھی کیا۔ ان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے بین الاقوامی برادری نے ان سابق باغیوں کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے سے باز رہنے کا فیصلہ کیا جو مستقبل میں  معتدل راستے پر چلنے جیسے وعدوں کو متعدد بار توڑ چُکے ہیں۔ ان وعدوں میں 

چھٹی جماعت سے آگے کی لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنا اور ان طالبات اور اقلیتوں کو تحفظ  فراہم کرنے جیسے وعدے بھی شامل تھے۔ افسوسناک امر یہ کہ ان تمام وعدوں کی کھلے عام حلاف ورزی آئے دن سامنے آ رہی ہے۔

ک م/ ش ر ( اے پی)