1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

گوادر میں چینی انجینئرز کے قافلے پر حملہ

13 اگست 2023

بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے علیحدگی پسندوں نے گوادر میں چینی انجینئرز کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ چینی انجینئرز اسٹریٹیجک لحاظ سے اہم گوادر بندرگاہ کی طرف جا رہے تھے۔

https://p.dw.com/p/4V74D
گوادر بندرگاہ
گوادر میں چینی انجینئرز کے قافلے پر حملہتصویر: Ahmad Kamal/Xinhua/picture alliance

بلوچ علیحدگی پسند گروپ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''بی ایل اے مجید بریگیڈ نے آج گوادر میں چینی انجینئرز کے قافلے کو نشانہ بنایا اور حملہ اب بھی جاری ہے۔‘‘

پاکستانی سکیورٹی ذرائع نے حملے کی تصدیق کی ہے تاہم فوری طور پر کوئی بھی سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا۔ دریں اثنا سینیٹر اور سابق صوبائی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے ٹویٹر پر، جسے اب ایکس کے نام سے منسوب کیا گیا ہے، کہا ہے کہ حملے میں کوئی چینی شہری ہلاک نہیں ہوا۔

ان کا مزید کہنا تھا، ''میں گوادر میں چینی کارکنوں کے قافلے پر دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ شکر ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن اطلاعات ہیں کہ گھات لگا کر حملہ کیا گیا، جسے پسپا کر دیا گیا ہے اور حملہ آور مارے گئے ہیں۔‘‘

پاکستان کے سرکاری ریڈیو نے فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے۔ مزید بتایا گیا ہے، ''گوادر میں سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد ہلاک اور  تین زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

بلوچستان میں بد امنی کی نئی لہر، علیحدگی پسندوں کے حملوں میں تیزی

بلوچ علیحدگی پسند اکثر اپنی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں جبکہ پاکستانی فوج کا شعبہ تعلقات عامہ بھی حملوں کی شدت کو کم بتاتا ہے یا ان کی اطلاع دینے میں تاخیر کرتا ہے۔

مظاہرین احتجاج کرتے ہوئے
بلوچ عوام ایک طویل عرصے سے شکایت کرتے آ رہے ہیں کہ انہیں صوبے کے وسائل سے کمائے جانے والے منافع کا مناسب حصہ نہیں ملتاتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

مختلف بلوچ عسکریت پسند گروپ ماضی میں بھی چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے سے منسلک پروجیکٹوں پر حملوں کا دعویٰ کرتے آئے ہیں۔ دوسری جانب حکومت پاکستان نے بیجنگ کے مفادات کے خلاف خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ہزاروں سکیورٹی اہلکار تعینات کر رکھے ہیں۔

اسلام آباد حکومت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ایسے مسلح گروہوں کو بیرونی ممالک کی حمایت حاصل ہے۔

 اپریل 2022 میں تین چینی ماہرین تعلیم اور ان کا پاکستانی ڈرائیور اس وقت ہلاک ہو گئے تھے، جب کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ میں ایک خاتون خودکش بمبار نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا تھا۔ اُس حملے کی ذمہ داری بھی بی ایل اے نے قبول کی تھی۔

سن 2021 میں بھی 12 افراد، بشمول نو چینی کارکن، اس وقت ہلاک ہو گئے تھے، جب ایک بس عملے کو داسو ڈیم سائٹ پر لے جا رہی تھی۔ اسلام آباد نے کہا کہ یہ دھماکہ ''گیس لیک‘‘ کی وجہ سے ہوا لیکن بیجنگ نے اصرار کیا کہ یہ ایک بم حملہ تھا۔

بلوچستان پاکستان کا سب سے کم آبادی والا صوبہ ہے لیکن معدنی وسائل سے مالا مال ہے۔ بلوچ عوام ایک طویل عرصے سے شکایت کرتے آ رہے ہیں کہ انہیں صوبے کے وسائل سے کمائے جانے والے منافع کا مناسب حصہ نہیں ملتا، جس وجہ سے وہاں ایک درجن سے زائد علیحدگی پسند گروپ جنم لے چکے ہیں۔

ا ا / ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ملازمتوں کی امید، پاکستانی چینی زبان سیکھنے لگے