1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاردن

جرمن چانسلر شولس مشرق وسطیٰ کے دو روزہ دورے پر

16 مارچ 2024

جرمن چانسلر اولاف شولس آج ہفتے کی سہ پہر مشرق وسطیٰ کے دو روزہ دورے کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ اس دوران چانسلر شولس پہلے اردن اور پھر اسرائیل جائیں گے۔ غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے یہ ان کا اس خطے کا دوسرا دورہ ہے۔

https://p.dw.com/p/4dnbS
گزشتہ برس اکتوبر میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی (بائیں) کے دورہ جرمنی کے موقع پر برلن میں ان کی جرمن چانسلر شولس کے ساتھ لی گئی ایک تصویر
گزشتہ برس اکتوبر میں اردن کے شاہ عبداللہ ثانی (بائیں) کے دورہ جرمنی کے موقع پر برلن میں ان کی جرمن چانسلر شولس کے ساتھ لی گئی ایک تصویرتصویر: Markus Schreiber/AP Photo/picture alliance

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق آج ہفتہ 16 مارچ کی سہ پہر جرمنی سے روانگی کے بعد اولاف شولس پہلے اردن کا دورہ کریں گے اور اس کے بعد کل اتوار کے روز وہ اسرائیل پہنچیں گے۔

حماس کی جنگ بندی کی تجویز ’غیر حقیقی‘ ہے، اسرائیل

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد سے جرمن سربراہ حکومت کا اس خطے کا یہ دوسرا دورہ ہے۔

انہوں نے سات اکتوبر کے بعد خطے کا اپنا پہلا دورہ غزہ کی جنگ شروع ہونے کے دس دن بعد کیا تھا۔ تب وہ جنگ شروع ہونے کے بعد اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے غیر ملکی سربراہ حکومت تھے۔

جرمن حکومت کے ایک ترجمان نے برلن میں بتایا کہ اس دورے کے دوران چانسلر شولس کی اردن میں شاہ عبداللہ ثانی کے ساتھ ملاقات کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

چانسلر شولس (بائیں) کی گزشتہ برس سترہ اکتوبر کو دورہ اسرائیل کے دوران تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ لی گئی ایک تصویر
چانسلر شولس (بائیں) کی گزشتہ برس سترہ اکتوبر کو دورہ اسرائیل کے دوران تل ابیب میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ لی گئی ایک تصویرتصویر: Maya Alleruzzo/Pool via REUTERS

اسی طرح اسرائیل میں اولاف شولس ملکی صدر آئزک ہیرزوگ اور وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ تاہم اس دورے کے دوران شولس کی فلسطینی خود مختار انتظامیہ کے عہدیداروں سے کسی ملاقات کا کوئی منصوبہ ابھی تک طے نہیں ہے۔

مذاکرات کے مرکزی موضوعات

برلن میں وفاقی حکومت کے ترجمان شٹیفن ہیبےشٹرائٹ کے مطابق اردن اور اسرائیل میں جرمن سربراہ حکومت کی ان دونوں ممالک کے رہنماؤں سے ملاقاتوں میں بات چیت کے مرکزی موضوعات میں غزہ کی جنگ سب سے نمایاں ہو گی۔

جنگ زدہ غزہ کے لیے امداد کی ترسیل کی کوششیں تیز تر

ترجمان نے کہا، ''اس دورے کے دوران ہونے والے مذاکرات میں غزہ پٹی کی تازہ ترین صورت حال، وہاں جنگ زدہ باشندوں کی بےتحاشا مشکلات اور اس جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحرانی حالات اور ان کی شدت پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔‘‘

غزہ کی جنگ اس وقت اپنے چھٹے مہینے میں ہے اور غزہ پٹی کا وسیع تر حصہ اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں پوری طرح تباہ ہو چکا ہے
غزہ کی جنگ اس وقت اپنے چھٹے مہینے میں ہے اور غزہ پٹی کا وسیع تر حصہ اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں پوری طرح تباہ ہو چکا ہےتصویر: Mohammed Dahman/AP/picture alliance

قطری ثالثوں کا ہدف عیدالفطر سے قبل غزہ کی جنگ میں فائر بندی

شٹیفن ہیبےشٹرائٹ نے بتایا کہ چانسلر شولس اردن اور اسرائیل میں اپنی ملاقاتوں میں اس بارے میں خاص طور پر تبادلہ خیال کریں گے کہ جنگ زدہ غزہ پٹی کے لاکھوں انسانوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی زیادہ، بہتر اور تیز رفتار ترسیل کو کیسے یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

شاہ عبداللہ سے ملاقات عقبہ میں

جرمن چانسلر شولس اردن آج ہفتے کے دن ہی پہنچ تو جائیں گے، لیکن ان کی شاہ عبداللہ ثانی سے ملاقات اردن کے شہر عقبہ میں کل اتوار کو ہو گی، جس کے بعد وہ اسرائیل روانہ ہو جائیں گے۔

سعودی عرب کے شاہ سلمان کا غزہ میں فائر بندی کا مطالبہ

غزہ پٹی کے لاکھوں فلسطینیوں کو اس وقت اشیائے خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے
غزہ پٹی کے لاکھوں فلسطینیوں کو اس وقت اشیائے خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہےتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

چانسلر شولس شاہ عبداللہ سے عقبہ میں اس لیے ملیں گے کہ اردن نے غزہ پٹی کے لاکھوں بحران زدہ شہریوں کے لیے جو 'ایئر برج‘ یا فضائی امدادی پل قائم کر رکھا ہے، وہ زیادہ تر عقبہ سے ہی کام کر رہا ہے۔

غزہ میں جنگ کے سائے میں رمضان کا آغاز

اس فضائی پل کے ذریعے اردن امریکہ کی مدد سے غزہ کے عوام کے لیے اشد ضرورت کی امدادی اشیاء کے پیکٹ زمین پر گرا رہا ہے، تاکہ زمینی راستے سے امدادی سامان کی ترسیل میں بے تحاشا تاخیر کا ازالہ کیا جا سکے۔

اس 'فضائی امدادی پل‘ کے لیے انتظامات اور غزہ میں امداد گرانے کے عمل میں جرمنی بھی شامل ہے۔ اس 'ایئر برج‘ میں وفاقی جرمن فضائیہ کے دو طیارے بھی حصہ لے رہے ہیں۔

م م / م ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ایران کا مشرق وسطیٰ کے بحران میں کلیدی کردار